جن خواتین و حضرات کو اٹھتے بیٹھتے اپنے گھٹنوں یا ان کے اطراف سے چٹخنے کی
آواز آتی ہے وہ آگے چل کر ہڈیوں کے ایک عام لیکن انتہائی تکلیف دہ مرض
گٹھیا کے شکار ہوسکتے ہیں۔ امریکی ماہرین کے مطابق اگرچہ درد نہ بھی ہو
لیکن صرف گھٹنوں سے کٹ کٹ کی آواز آنا بھی اس مرض کی آمد کا اشارہ
ہوسکتا ہے۔ ہیوسٹن کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ اس طرح لوگ قبل از وقت اس
مرض کو ہونے سے روک سکتے ہیں اور اپنی زندگی آسان بناسکتے ہیں۔ اس رپورٹ
کے محقق کا کہنا ہے کہ ایکسرے میں اوسٹیوآرتھرائٹس یعنی استخوانی گٹھیا کا
مرض ظاہر ہونے کے باوجود بھی ضروری نہیں کہ لوگ اس کی تکلیف محسوس کرسکیں۔
ایسے لوگوں میں درد کے بجائے گھٹنے بجنے کی آواز نمایاں ہوتی ہے اور قبل
ازوقت انکشاف سے اس مرض کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔
ماہرین نے اس کے
لیے ایک سروے کیا جس میں 3500 افراد شامل کیے گئے اور ایک سال تک ان کا
موازنہ ایسے لوگوں سے کیا گیا جن کے گھٹنوں سے آواز نہیں آتی تھیں۔
ایک سال بعد بھی 75 فیصد رضاکاروں نے کسی درد کی شکایت نہیں کی تاہم ان کے
گھٹنے چٹخ رہے تھے اور ایکسرے اور ریڈیوگرافی تصاویر ان کی بوسیدگی ظاہر
کررہی تھیں۔ ان میں سے بعض افراد نے چلتے وقت گھٹنے سے آواز آنے کی بھی
شکایت کی تو ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ گھٹنے کو موڑنے، سیدھا کرنے یا
سکیڑنے کے دوران جو آواز آتی ہے وہ گٹھیا کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔ ماہرین
کا خیال ہے کہ عمر کے ساتھ ساتھ ہمارے گھٹنوں پر چڑھی ربر جیسی کرکری ہڈی
دھیرے دھیرے گھسنے لگتی ہے اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتی ہے۔ اس کے ختم ہونے
کے بعد ہڈیاں براہِ راست ملنے لگتی ہیں جسے گٹھیا کا مرض کہا جاتا ہے۔